Ad3

تیرے کاغذاں وچ میں کملا سہی تیرے سجنڑ سیانڑے ھوسن

تیرے کاغذاں وچ میں کملا سہی
 تیرے سجنڑ سیانڑے ھوسن
میں ویکھساں اوکھیاں بنڑیاں وچ
 تیرے مونڈھیاں نال کھلوسن
توں فکر نہ کر تیرے لگدیاں وچ
 تیرے بھرم نوں انج دا دھوسن
تیرے نین ابرار رسائی کیتے
 ودے خون دے اتھرو روسن

جامع ترمذی حدیث نمبر 1420

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ الْكُوفِيُّ شَيْخٌ ثِقَةٌ،‏‏‏‏ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ،‏‏‏‏ قَالَ سُفْيَانُ،‏‏‏‏ وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا،‏‏‏‏ قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏    مَنْ أُرِيدَ مَالُهُ بِغَيْرِ حَقٍّ فَقَاتَلَ فَقُتِلَ فَهُوَ شَهِيدٌ   . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ،‏‏‏‏ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس آدمی کا مال ناحق چھینا جائے اور وہ اس کی حفاظت کے لیے دفاع کرتا ہوا مارا جائے تو وہ شہید ہے“۔ 
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے۔ 

 Narrated 'Abdullah bin 'Amr:
that the Messenger of Allah (ﷺ) said:   If someone tries to get another's wealth without right, and he fights and is killed, then he is a martyr. 

مسلم حدیث نمبر 2714

وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللهِ، حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَاتَ يَوْمٍ «يَا عَائِشَةُ، هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟» قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا عِنْدَنَا شَيْءٌ قَالَ: «فَإِنِّي صَائِمٌ» قَالَتْ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ - أَوْ جَاءَنَا زَوْرٌ - قَالَتْ: فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ - أَوْ جَاءَنَا زَوْرٌ - وَقَدْ خَبَأْتُ لَكَ شَيْئًا، قَالَ: «مَا هُوَ؟» قُلْتُ: حَيْسٌ، قَالَ: «هَاتِيهِ» فَجِئْتُ بِهِ فَأَكَلَ، ثُمَّ قَالَ: «قَدْ كُنْتُ أَصْبَحْتُ صَائِمًا» قَالَ طَلْحَةُ: فَحَدَّثْتُ مُجَاهِدًا بِهَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: «ذَاكَ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ يُخْرِجُ الصَّدَقَةَ مِنْ مَالِهِ، فَإِنْ شَاءَ أَمْضَاهَا وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا»

 عبدالواحد بن زیاد نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں طلحہ بن یحیی نے حدیث سنائی ، ( انھوں نے کہا : ) مجھے عائشہ بنت طلحہ نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث سنائی ، کہا : ایک دن رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا :’’ اے عائشہ ! کیا تمھارے پاس ( کھانے کی ) کوئی چیز ہے ؟‘‘ کہا : تو میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! ہمارے پاس کوئی چیز نہیں ۔ آپ نے فرمایا :’’ تو ( پھر ) میں روزے سے ہوں ۔‘‘ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لے گئے تو ہمارے پاس ہدیہ بھیجا گیا ۔۔۔ یا ہمارے پاس ملاقاتی ( جو ہدیہ لائے ) آ گئے ۔۔۔ کہا : جب رسول اللہ ﷺ واپس تشریف لائے ، میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! ہمیں ہدیہ دیا گیا ہے ۔۔۔ یا ہمارے پاس مہمان آئے ۔۔۔ اور میں نے آپ کے لئے کچھ محفوظ کر کے رکھا ہے ۔ آپ نے فرمایا :’’ وہ کیا ہے ؟‘‘ میں نے عرض کی : وہ حیس ( کھجور ، گھی اور پنیر سے بنا ہوا کھانا ) ہے ۔ آپ نے فرمایا :’’ اسے لایئے ۔‘‘ تو میں اسے لے آئی اور آپ نے کھا لیا ، پھر آپ نے فرمایا :’’ میں نے روزے کی حالت میں صبح کی تھی ۔‘‘ 
 طلحہ نے کہا : میں نے یہ حدیث مجاہد کو سنائی تو انھوں نے کہا : یہ اس آدمی کی طرح ہے جو اپنے مال سے صدقہ نکالتا ہے ، اگر وہ چاہے تو دے دے اور اگر وہ چاہے تو اس کو روک لے ۔ 

A'isha, the Mother of the Believers (Allah be pleased with her), reported that one day the Messenger of Allah may peace be upon him) said to me:
'A'isha, have you anything (to eat)? I said: 'Messenger of Allah, there is nothing with us. Thereupon he said: I am observing fast. She said: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) went out, and there was a present, for us and (at the same time) some visitors dropped in. When the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came back, I said to him: Messenger of Allah, a present was given to us, (and in the meanwhile) there came to us visitors (a major Portion of it has been spent on them), but I have saved something for you. He said: What is it? I said: It is hais (a compound of dates and clarified butter). He said: Bring that. So I brought it to him and he ate it and then said: I woke up in the morning observing fast. Talha said: I narrated this hadith to Mujahid and he said: This (observing of voluntary fast) is like a person who sets apart Sadaqa out of his wealth. He may spend it if he likes, or he may retain it if he so likes. 

بخاری حدیث نمبر 551

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ :    كُنَّا نُصَلِّي الْعَصْرَ ، ثُمَّ يَذْهَبُ الذَّاهِبُ مِنَّا إِلَى قُبَاءٍ فَيَأْتِيهِمْ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ    .


 ہم عصر کی نماز پڑھتے ( نبی کریم ﷺ کے ساتھ ) اس کے بعد کوئی شخص قباء جاتا اور جب وہاں پہنچ جاتا تو سورج ابھی بلند ہوتا تھا ۔

Narrated Anas bin Malik: We used to pray the `Asr and after that if one of US went to Quba' he would arrive there while the sun was still high. 

بخاری حدیث نمبر 549

حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلٍ ، يَقُولُ : صَلَّيْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ الظُّهْرَ ، ثُمَّ خَرَجْنَا حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَوَجَدْنَاهُ يُصَلِّي الْعَصْرَ ، فَقُلْتُ : يَا عَمِّ ، مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ الَّتِي صَلَّيْتَ ؟ قَالَ : الْعَصْرُ ، وَهَذِهِ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي كُنَّا نُصَلِّي مَعَهُ .

 ہم نے عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی ۔ پھر ہم نکل کر حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھا آپ نماز پڑھ رہے ہیں ۔ میں نے عرض کی کہ اے مکرم چچا ! یہ کون سی نماز آپ نے پڑھی ہے ۔ فرمایا کہ عصر کی اور اسی وقت ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بھی یہ نماز پڑھتے تھے ۔

Narrated Abu Bakr bin `Uthman bin Sahl bin Hunaif: that he heard Abu Umama saying: We prayed the Zuhr prayer with `Umar bin `Abdul `Aziz and then went to Anas bin Malik and found him offering the `Asr prayer. I asked him, O uncle! Which prayer have you offered? He said 'The `Asr and this is (the time of) the prayer of Allah s Apostle which we used to pray with him. 

سورة يونس آیات نمبر 97

وَ لَوۡ جَآءَتۡہُمۡ کُلُّ اٰیَۃٍ حَتّٰی یَرَوُا الۡعَذَابَ  الۡاَلِیۡمَ ﴿۹۷﴾

 گو ان کے پاس تمام نشانیاں پہنچ جائیں جب تک کہ وہ دردناک عذاب کو نہ دیکھ لیں ۔  

Even if every sign should come to them, until they see the painful punishment 
 

سورة يونس آیات نمبر 96

اِنَّ الَّذِیۡنَ حَقَّتۡ عَلَیۡہِمۡ کَلِمَتُ رَبِّکَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿ۙ۹۶﴾

 یقیناً جن لوگوں کے حق میں آپ کے رب کی بات ثابت ہو چکی ہے وہ ایمان نہ لائیں گے ۔  
Indeed, those upon whom the word of your Lord has come into effect will not believe,

مسلم حدیث نمبر 2716

وحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هِشَامٍ الْقُرْدُوسِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ نَسِيَ وَهُوَ صَائِمٌ، فَأَكَلَ أَوْ شَرِبَ، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللهُ وَسَقَاهُ»

 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص روزے کی حالت میں بھول گیا اور کھا لیا یا پی لیا ، تو وہ اپنا روزہ پورا کرے کیونکہ اس کو اللہ نے کھلایا اور پلایا ہے ۔‘‘ 

Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying:
If anyone forgets that he is fasting and eats or drinks he should complete his fast, for it is only Allah Who has fed him and given him drink. 

بخاری حدیث نمبر 544

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ :    كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ لَمْ تَخْرُجْ مِنْ حُجْرَتِهَا    ، وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ : عَنْ هِشَامٍ مِنْ قَعْرِ حُجْرَتِهَا .

 نبی ﷺ عصر کی نماز ایسے وقت پڑھتے تھے کہ ان کے حجرہ میں سے ابھی دھوپ باہر نہیں نکلتی تھی ۔

Narrated Aisha: Allah's Apostle used to offer the `Asr prayer when the sunshine had not disappeared from my chamber. 

بخاری حدیث نمبر 542

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ مُقَاتِلٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي غَالِبٌ الْقَطَّانُ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ :    كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالظَّهَائِرِ فَسَجَدْنَا عَلَى ثِيَابِنَا اتِّقَاءَ الْحَرِّ    .

 جب ہم ( گرمیوں میں ) نبی کریم ﷺ کے پیچھے ظہر کی نماز دوپہر دن میں پڑھتے تھے تو گرمی سے بچنے کے لیے کپڑوں پر سجدہ کیا کرتے تھے ۔

Narrated Anas bin Malik: When we offered the Zuhr prayers behind Allah's Apostle we used to prostrate on our clothes to protect ourselves from the heat. 




سورة يونس آیاتِ نمبر 95

وَ لَا تَکُوۡنَنَّ مِنَ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ فَتَکُوۡنَ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۹۵﴾

نیز کبھی ہرگز ان لوگوں میں شامل نہ ہونا جنہوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا ہے ، ورنہ تم ان لوگوں میں شامل ہوجاؤ گے جنہوں نے گھاٹے کا سودا کرلیا ہے ۔

And never be of those who deny the signs of Allah and [thus] be among the losers

سورة يونس آیاتِ نمبر 94

فَاِنۡ کُنۡتَ فِیۡ شَکٍّ مِّمَّاۤ  اَنۡزَلۡنَاۤ  اِلَیۡکَ فَسۡئَلِ الَّذِیۡنَ یَقۡرَءُوۡنَ الۡکِتٰبَ مِنۡ قَبۡلِکَ ۚ لَقَدۡ جَآءَکَ الۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکَ فَلَا تَکُوۡنَنَّ  مِنَ  الۡمُمۡتَرِیۡنَ ﴿ۙ۹۴﴾

پھر ( اے پیغمبر ! ) اگر ( بفرض۔محال ) تمہیں اس کلام میں ذرا بھی شک ہو جو ہم نے تم پر نازل کیا ہے تو ان لوگوں سے پوچھو جو تم سے پہلے سے ( آسمانی ) کتاب پڑھتے ہیں ۔ یقین رکھو کہ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہی آیا ہے ، لہذا تم کبھی بھی شک کرنے والوں میں شامل نہ ہونا ۔ 
So if you are in doubt, [O Muhammad], about that which We have revealed to you, then ask those who have been reading the Scripture before you. The truth has certainly come to you from your Lord, so never be among the doubters. 

ڈھلی دیگر جہڑے کر گیا ھاؤں اکھی کھول اجاڑے ویکھ اے

اناں سٹ گھتیا ای جدے وگ گیا ھاؤں جیندے بخت کراڑے ویکھ اے 
جتھے چھوڑے ھانی اجنڑ اتھائیں
 ھن بختاں دے ماڑے لیکھ اے
جیویں نبھدے پۓ ہن مر مر کے
 ابرار دیہاڑے ویکھ اے
ڈھلی دیگر جہڑے کر گیا ھاؤں
 اکھی کھول اجاڑے ویکھ اے

جامع ترمذی حدیث نمبر 1418

حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ،‏‏‏‏ وَحَاتِمُ بْنُ سِيَاهٍ الْمَرْوَزِيُّ،‏‏‏‏ وَغَيْرُ وَاحِدٍ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ،‏‏‏‏ عَنْ مَعْمَرٍ،‏‏‏‏ عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَهْلٍ،‏‏‏‏ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏       مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ،‏‏‏‏ وَمَنْ سَرَقَ مِنَ الْأَرْضِ شِبْرًا طُوِّقَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ      ،‏‏‏‏ وَزَادَ حَاتِمُ بْنُ سِيَاهٍ الْمَرْوَزِيُّ،‏‏‏‏ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ مَعْمَرٌ:‏‏‏‏ بَلَغَنِي عَنْ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ وَلَمْ أَسْمَعْ مِنْهُ،‏‏‏‏ زَادَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ:‏‏‏‏       مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ،‏‏‏‏      ، ‏‏‏‏‏‏وَهَكَذَا رَوَى شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ هَذَا الْحَدِيثَ،‏‏‏‏ عَنْ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَهْلٍ،‏‏‏‏ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَرَوَى سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ،‏‏‏‏ عَنْ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ سُفْيَانُ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَهْلٍ،‏‏‏‏ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.


 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے ۱؎ اور جس نے ایک بالشت بھی زمین چرائی قیامت کے دن اسے سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا“۔ 
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس حدیث میں حاتم بن سیاہ مروزی نے اضافہ کیا ہے، معمر کہتے ہیں: زہری سے مجھے حدیث پہنچی ہے، لیکن میں نے ان سے نہیں سنا کہ انہوں نے اس حدیث یعنی «من قتل دون ماله فهو شهيد» ”جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے“ میں کچھ اضافہ کیا ہو، اسی طرح شعیب بن ابوحمزہ نے یہ حدیث بطریق: «الزهري عن طلحة بن عبد الله عن عبدالرحمٰن بن عمرو بن سهل عن سعيد بن زيد عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے، نیز سفیان بن عیینہ نے بطریق: «الزهري عن طلحة بن عبد الله عن سعيد بن زيد عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے، اس میں سفیان نے عبدالرحمٰن بن عمرو بن سہل کا ذکر نہیں کیا۔ 

Narrated Sa'eed bin Zaid bin 'Amr bin Nufail:
that the Prophet (ﷺ) said:   Whoever is killed over his wealth then he is a martyr. [And whoever steals a hand-span of land, he will bear seven earths on the Day of Resurrection.] 

مسلم حدیث نمبر 2718

وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: أَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرًا كُلَّهُ؟ قَالَتْ: «مَا عَلِمْتُهُ صَامَ شَهْرًا كُلَّهُ إِلَّا رَمَضَانَ، وَلَا أَفْطَرَهُ كُلَّهُ حَتَّى يَصُومَ مِنْهُ، حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

 
 کہمس نے عبداللہ بن شقیق رحمہ اللہ سے حدیث بیان کی ، کہا : میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : کیا رسول اللہ ﷺ کسی پورے مہینے کے روزے رکھتے تھے ؟ انھوں نے جواب دیا : میں نہیں جانتی کہ آپ نے رمضان کے سوا کسی پورے مہینے کے روزے رکھے ہوں اور نہ آپ نے پورے مہینے کے روزے چھوڑے تاآنکہ آپ اس میں سے ( کچھ دنوں کے ) روزے رکھ ( نہ ) لیتے ، یہاں تک کہ آپ اپنی ( دائمی منزل کی ) راہ پر تشریف لے گئے ۔ 

Abdullah b. Shaqiq reported:
I said to 'A'isha (Allah be pleased with her): Did the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) observe fast during a month? She said, I do not know of any month in which he fasted throughout except Ramadan and (the month) in which he did not fast at all till he ran the course of his life. May peace be upon him. 

Welcome

تیرے کاغذاں وچ میں کملا سہی تیرے سجنڑ سیانڑے ھوسن

تیرے کاغذاں وچ میں کملا سہی  تیرے سجنڑ سیانڑے ھوسن میں ویکھساں اوکھیاں بنڑیاں وچ  تیرے مونڈھیاں نال کھلوسن توں فکر نہ کر تیرے لگدیاں وچ  تیر...