عبدالواحد بن زیاد نے حدیث بیان کی ، ( کہا : ) ہمیں طلحہ بن یحیی نے حدیث سنائی ، ( انھوں نے کہا : ) مجھے عائشہ بنت طلحہ نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث سنائی ، کہا : ایک دن رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا :’’ اے عائشہ ! کیا تمھارے پاس ( کھانے کی ) کوئی چیز ہے ؟‘‘ کہا : تو میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! ہمارے پاس کوئی چیز نہیں ۔ آپ نے فرمایا :’’ تو ( پھر ) میں روزے سے ہوں ۔‘‘ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لے گئے تو ہمارے پاس ہدیہ بھیجا گیا ۔۔۔ یا ہمارے پاس ملاقاتی ( جو ہدیہ لائے ) آ گئے ۔۔۔ کہا : جب رسول اللہ ﷺ واپس تشریف لائے ، میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! ہمیں ہدیہ دیا گیا ہے ۔۔۔ یا ہمارے پاس مہمان آئے ۔۔۔ اور میں نے آپ کے لئے کچھ محفوظ کر کے رکھا ہے ۔ آپ نے فرمایا :’’ وہ کیا ہے ؟‘‘ میں نے عرض کی : وہ حیس ( کھجور ، گھی اور پنیر سے بنا ہوا کھانا ) ہے ۔ آپ نے فرمایا :’’ اسے لایئے ۔‘‘ تو میں اسے لے آئی اور آپ نے کھا لیا ، پھر آپ نے فرمایا :’’ میں نے روزے کی حالت میں صبح کی تھی ۔‘‘
طلحہ نے کہا : میں نے یہ حدیث مجاہد کو سنائی تو انھوں نے کہا : یہ اس آدمی کی طرح ہے جو اپنے مال سے صدقہ نکالتا ہے ، اگر وہ چاہے تو دے دے اور اگر وہ چاہے تو اس کو روک لے ۔
A'isha, the Mother of the Believers (Allah be pleased with her), reported that one day the Messenger of Allah may peace be upon him) said to me:
'A'isha, have you anything (to eat)? I said: 'Messenger of Allah, there is nothing with us. Thereupon he said: I am observing fast. She said: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) went out, and there was a present, for us and (at the same time) some visitors dropped in. When the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came back, I said to him: Messenger of Allah, a present was given to us, (and in the meanwhile) there came to us visitors (a major Portion of it has been spent on them), but I have saved something for you. He said: What is it? I said: It is hais (a compound of dates and clarified butter). He said: Bring that. So I brought it to him and he ate it and then said: I woke up in the morning observing fast. Talha said: I narrated this hadith to Mujahid and he said: This (observing of voluntary fast) is like a person who sets apart Sadaqa out of his wealth. He may spend it if he likes, or he may retain it if he so likes.
No comments:
Post a Comment