Ad3

چیونٹیاں خوراک گھسیٹتے وقت اپنے رستے کی پہچان کیسے کر لیتی ہے ؟

چیونٹی ایک کمزور چھوٹی سی مخلوق جس کو خالق نے بڑے ہی کمالات سے نوازا ہے ، ہر روز یہ چھوٹے چھوٹے کیڑے خوراک کی تلاش میں اپنے گھونسلے سے دور تک سفر کرتے رہتے ہیں ۔ چیونٹیوں کو جب چھوٹا یا معمولی خوراک جیسے کہ "بیج یا روٹی" وغیرہ کا معمولی ٹُکڑا مل جاتا ہے تو اسے اپنے جبڑوں میں مضبوطی کے ساتھ پکڑ کر اوپر کی طرف اُٹھا کر اپنے گھر لے جاتے ہیں لیکن جب کوئ بڑی خوراک جیسے کہ بُھونا ہوا مکئ کا ٹکڑا یا جھینگر مل جائے تو پھر اس کو اٹھا کر آگے کی طرف نہیں چلتے بلکہ اس کو گھیسٹ کر پیچھے کی طرف چل پڑتے ہیں اور اس خوراک کو اپنی مسکن تک پہنچا دیتی ہے ۔ 

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ حشرات کو کسی چیز لے جانے کے لیے آگے کی طرف دیکھنا ضروری ہے تاکہ اس کو اپنا منزل نظر آئے اور وہ صحیح لوکیشن کی پہچان کر کے آگے بڑھے لیکن جدید تحقیقات نے انکشاف کیا ہے کہ چیونٹیاں صرف آگے دیکھ کر نہیں چلتی بلکہ مُختلف اور متعدد طریقوں کا استعمال کر کے اپنا رستہ تلاش کر کے گھر تک پہنچ جاتی ہیں اس طرح جب چیونٹی کسی چیز کو گھیسٹ کر پیچھے کی طرف چلتی ہے تو اس صورت میں بھی وہ اپنے بے پناہ بصری صلاحیتوں  "visual sophistication" کے ذریعے اپنے مُقام کا پہچان رکھتی ہیں ۔ چیونٹیوں کے نقل مکانی کا مطالعہ کرنے والے مُحقق " پاولین فلائشمن " کا کہنا ہے " یہ چیونٹیوں کے خوبصورت رویے اور طرز عمل کے تجرُبات ہیں ، اگر آپ یہ مُشاہدہ کرے کہ چیونٹی اپنے گھونسلے میں کس طرح نقل و حرکت کرتے ہیں تو آپ چیونٹی کے مہارت سے بہت زیادہ مُتاثر ہو سکتے ہیں " ۔ 

سپینیش ڈیزرٹ اینٹس spanish desert ants یعنی(Cataglyphis velox) چیونٹیاں آگے چلنے کے لیے ایک خاص حکمت عملی کو بروئے کار لاتے ہیں جس کو "path integration" کہا جاتا ہیں ۔ چیونٹیوں کو اپنے گھومنے اور موڑنے کا احساس ہوتا رہتا ہے حتی کہ اتنا بھی جانتے ہیں کہ وہ اپنے گہونسلے سے کتنے فاصلے اور قدم پہ ہے ۔ یہ چیونٹیاں سورج کے زاویوں کے ذریعے بھی اپنی سمت کو معلوم کر سکتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ یہ چیونٹیاں اردگرد کے مناظر کو دیکھ کر اور اپنے  مُختلف قسم کی نشانات کے ذریعے واپس اپنے گھر تک پہنچ جاتی ہیں ۔ 

 بعض اوقات چیونٹیاں اپنی خوراک کو چھوڑ کر رستے کی طرف دیکھ لیتے ہیں اور واپس خوراک کو اُٹھا لیتے ہیں ، اس طرز عمل کو "peeking " یعنی جھانکنے کا عمل کہتے ہیں ۔

شوارز کے ٹیم نے ان چیونٹیوں کا انتخاب کیا جو اپنے گھونسلے سے پہلے سے فیڈر کے پاس پہنچ چُکے تھے ( یعنی گھر سے فیڈر تک رستے کے معلومات ان چیونٹیوں کے پاس پہلے سے موجود تھی ) جب چیونٹیوں نے خوراک گھسیٹنا شروع کر دیا تو اس ٹیم نے چیونٹیوں کے رستے کو کالے پلاسٹک کے تھیلوں سے تبدیل کر دیا جب چیونٹیوں کو اس طرح کے نئے نشانات کا سامنا پڑا تو گھونسلے اور فیڈر کے درمیان آٹھ 8 میٹر لمبے رستے میں جب چیونٹیاں 3.2 میٹر پر پہُنچ گئی تو چونٹیوں نے خوراک کو رکھ جھانک لیا اور رستے کے بارے میں معلومات لینے کی کوشش کی لیکن عام حالات میں چیونٹیاں 6 میٹر کے بعد جھانک لیا کرتے ہیں ۔ ان مُشاہدات سے پتہ چلتا ہے کہ چیونٹیاں خوراک گھسیٹنے کے دروان رستے کو معلوم کر سکتے ہیں اور ان کو یہ پتہ بھی ہوتا ہے کہ کب جھانکنا ہے ۔ اس دوران منظر کے بدل جانے سے کچھ چیونٹیاں اپنے گھر کا رستہ بھی بھول گئ اور گم ہو گئیں لیکن بعض چیونٹیاں اس تبدیل شُدہ منظر میں اپنے یادوں اور سورج کے زاویوں کا استعمال کر کے کامیابی سے اپنے گھونسلے تک پہنچ گئیں 

انسانوں کے مقابلے میں چیونٹیوں کے دیکھنے کا زاویہ وسیع ہوتا ہے چیونٹیاں کا نقطہ نظر تقریبا 360° ڈگری تک ہوتا ہے جب کہ انسان اس کے ایک تہائ کو ہی دیکھ سکتا ہے ۔ چیونٹیاں اس وژن کا استعمال کر کے آس پاس کے مناظر کے بارے میں معلومات جمع کر لیتی ہے اپنے گھر سے نکلتے وقت اپنے آس پاس مناظر کو بغور دیکھ کر آگے چلتی ہے  تاکہ اپنے وسیع وژن کا استعمال کر کے واپس ان مناظر کے ذریعے گھونسلے تک پہنچ سکیں۔ 

No comments:

Post a Comment

Welcome

تیرے کاغذاں وچ میں کملا سہی تیرے سجنڑ سیانڑے ھوسن

تیرے کاغذاں وچ میں کملا سہی  تیرے سجنڑ سیانڑے ھوسن میں ویکھساں اوکھیاں بنڑیاں وچ  تیرے مونڈھیاں نال کھلوسن توں فکر نہ کر تیرے لگدیاں وچ  تیر...