حضرت عیسٰی علیہ السلام سے 45 سال پہلے جولی سیزر نامی رومن سیاستدان اور فوجی جرنیل نے یہ کیلنڈر بنوایا۔ اس میں دس دن کا فرق تھا جسے تبدیل کرکے پہلی جنوری سے بدل دیا گیا جو کہ اٹھارویں صدی تک چلتا رہا۔ اٹھارویں صدی میں ہم سب جانتے ہیں یہودیوں اور عیسائیوں نے اپنی "کتاب مقدس" جو تورات، انجیل اور زبور کا مجموعہ ہے میں دوفرقوں کیتھولک اور پروٹیسنٹ کے مطابق تبدیلیاں کرکے دونوں کے لیئے قابلِ قبول بنایا۔ تب سے ایک بار پھر یکم جنوری سے اس کیلنڈر کا آغاز کیا گیا۔
مُسلمانوں کے کیلنڈر کا اجراء حضرت عمر ابن خطاب رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کانے کیا اور اس کا آغاز محرم الحرام کی یکم سے کیا۔ اور سال تھا ہجرتِ نبوی ﷺ کا۔ یوں اب ہمارے پاس ہجری اور عیسوی کیلنڈرز موجود ہیں۔
ہمارا المیہ!
جس طرح جمعہ مُسلمانوں کی عید کا دن ہے لیکن ہم نے عیسائیوں کی تقلید میں نواز شریف دور میں اتوار کے دن چُھٹی رکھ کر جمعہ کی چُحٹی ختم کی اسی طرح آجکل نیٹ پر مُختلف دنوں کو منانے کا رواج ہمیں سکھایا جاتا ہے۔ جیسے فادر ڈے، مدر ڈے، ٹیچر ڈے،،،،،، وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔ یہ سب شیطانی چالیں ہیں ورنہ سال میں ایک دن نہیں بلکہ چوبیس گھنٹوں میں ہر گھڑی ہمارے لیئے یہ رشتے یادگار اور اہم ہیں۔
ہمارے پاس چوائس!
اب ہم عیسائیوں کے کیلنڈر یا اسلامی کیلنڈر پر چلتے ہیں ہمیں کوئی رکاوٹ تو نہیں۔ لیکن واضح رہے دُنیا کے نقشے سے قوم وہی مٹتی ہے جو دوسروں قوموں میں اپنے آپ کو ضم کردیتی ہے۔ کُچھ لوگوں نے مجھے نئے سال کی دعا بھیجی تو میں نے سوال کیا کہ کیا سلامی دعا کا عیسائی کیلنڈر پر اطلاق کیا جاسکتا ہے؟ جواب نادارد۔ بالکل جیسے ہم نے ریمنڈ ڈیوس (ایک عیسائی جو اسلام کو مانتا ہی نہیں) کو دیت (ایک اسلامی قانون) کا فائدہ دےکر پاکستانیوں کے قاتل کے لیئے راستہ نکالا ایسے ہی اسلامی سال کو چھوڑ کر عیسائی سال کو جو اپنانا چاہتا ہے اُسے بہت بہت مبارک ہو۔۔۔۔۔۔۔
ہم مغلوب اور ذہنی غلام قوم ہیں۔۔۔۔۔۔۔ کاش ہم جسمانی اور ذہنی غلامی سے نکل کر سوچیں کہ ہمارا سال کہاں سے شروع ہوتا ہے؟
کاش ہم سوچیں کہ ہمارے یئے جولی سیزر نہیں بلکہ عمرابن خطاب رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کا بنایا کیلنڈر زیادہ بہتر ہے اور اُسی پر ہمیں چلنا بھی چاہیئے۔
خیر اندیش
No comments:
Post a Comment