Ad3

بائی پولر ایک نفسیاتی عارضہ !!

Mental illnesses Bipolar disorder 
بر صغیر میں عام طور سے کسی بھیشخص کے رویے کو کسی نہ کسی لقب سے جوڑنے کا بڑا پرانا چلن ہے۔کسی بھی شخص کے رویے کو یا موڈ کو جو دراصل کسی وجہ کے تحت  ہوتا ہے فورا کوئی لقب دے دیا جاتا ہے جیسے غصہ ور پاگل، سست، موڈی وغیرہ وغیرہ اور المیہ یہ ہے کہ کسی شخص کے اس رویے کے پیچھے وجوہات کیا  ہیں یہ جاننے کی کبھی کوشش ہی نہیں کی جاتی.بائی پولر ڈِس آرڈر نامی بیماری بھی ایک ایسی بیماری ہے جس کے شکار شخص کے رویے اسکے موڈ اور ذہنی کیفیات کے تابع ہوتے ہیں اس بیماری میں مبتلا شخص کئی کئی دنوں تک دو پولز (قطب) کے درمیان کی صورت حال میں رہتا ہے۔کبھی وہ بہت زیادہ اداس نظر آ سکتا ہے اور کبھی بہت زیادہ خوش ایسے شخص کے ان دونوں رویوں میں انتہا نظر آتی ہے۔دنیا میں بہت سی مشہور شخصیات ایسی گزری ہیں جو بائی پولر ڈس آرڈر عاضے کا شکار ہونے کے باوجود اپنی بےانتہا تخلیقی صلاحیتوں کا بخوبی استعمال کرتی رہی ہیں.ان شخصیات میں امریکی صدر ابراہم لنکن، مشہور سائنسدان نیوٹن، فلورنس نائٹ اینگل، باکسر مائیک ٹائی سن اداکار میل گبسن، اداکارہ مارلن منرو اور کیتھرین زیٹا جونز و دیگر شامل ہیں انٹرنیشنل سوسائٹی آف بائی پولر ڈس آرڈرکے مطابق دنیا کی آبادی کا 24 فی صد حصہ اس ذہنی مرض میں مبتلا ہے۔ ممتاز ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ عوما ترقی پذیر  ممالک کے معاشروں میں ذہنی امراض کو ایک معاشرتی  ڈر اور معاشرتی دھبے کے طور پر لیاجاتا ہے،اس وجہ سے لوگوں کی اکثریت ایسی بیماریوں کو چھپاتی ہے جو کہ ایک بہت بڑا معاشرتی المیہ ہےایسے افراد کو ناکارہ مت سمجھیں اور ان کو سماجی طور سے الگ مت کریں بلکہ ان کے ساتھ تعاون کریں

بائی پولرڈس آرڈر ہے کیا :

بائی پولر ڈس آرڈر ایک قسم کی موڈ کی خرابی ہوتی ہے اسکو بائی پولر یعنی دو قطبین اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ اس کے نام سے ہی ظاہر ہے کہ اس بیماری میں مبتلا شخص کئی کئی دنوں تک دو پولز (قطب) کے درمیان کی صورت حال میں رہتا ہے۔ کبھی وہ بہت زیادہ اداس نظر آ سکتا ہے اور کبھی بہت زیادہ خوش۔ ایسے شخص کے ہر ایک رویے میں انتہا نظر آتی ہے اس بیماری میں موڈ کبھی حد سے زیادہ اچھا اور خوش ہوجاتا ہے اور کبھی اس میں بےانتہا اداسی آجاتی ہے دراصل اس مرض کے دو حصے ہیں. پہلے دورمیں مریض بہت زیادہ خوشی، ہیجان انگیزی اور بےانتہا توانائی محسوس کرتا ہے.اسے دور کو ہائیپومنیا hypomania یا مینک ایپی سوڈ manic episode کہتے ہیں۔ اس دور میں اس مرض میں مبتلا لوگ عموماً نتیجے کی پروا کئے بغیر فیصلے کرتے ہیں جیسے سوچے سمجھے بغیر منگنی, شادی, جاب چھوڑنا, کسی کام کا تجربہ اور معلومات نہ ہونے کے باوجود اس کام میں ہاتھ ڈالنا, کسی ایسی سرگرمی میں حصہ لینا جس میں اس قبل کبھی حصہ نہ لیا ہو وغیرہ وغیرہ جبکہ اس کے برعکس دوسرے دور میں جسے ڈپریسیو ایپی سوڈ depressive episode کہتے ہیں میں مریض شدید تھکن، بے بسی، نڈھال رہنے اور خودترسی کی کیفیات کا شکار ہوجاتا ہے.ان دونوں دوروں کے درمیانی مدت یا وقفے میں مریض عموماً نارمل رہتا ہے جبکہ کچھ مریضوں میں کچھ ایسی کیفیات بھی پائی جاتی ہیں جن میں دونوں دوروں کی ملی جلی کیفیات ہوتی ہیں۔ دوروں کی یہ علامات کچھ ہفتے بھی رہ سکتی ہیں کچھ ماہ بھی اور بعض اوقات کئی سال بھی چلتی ہیں
اس مرض کی وجوہات میں وراثتی اور ماحول دونوں عوامل کا اثر ہوسکتا ہے لیکن وراثتی عمل دخل زیادہ ہوتا ہے۔ اس بیماری کی تشخیص ایک پیچیدہ عمل ہے کیونکہ اس کی بہت سی علامات دوسری ذہنی بیماریوں کی علامات سے بھی ملتی جلتی ہیں۔

بائی پولر ڈس آڈر کی علامات  :

1.بہت زیادہ ذہنی دباؤ

2.ہر وقت اُداس رہنا

3. بھوک اور وزن کم ہو جانا

4.نیند آنے میں مشکل پیش آنا

5.ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرنا

6.خود اعتمادی کھو دینا

1) مینک فیز ( پہلا دور )

مینک فیز میں مبتلا شخص کئی کئی دنوں تک خوش رہتا ہے اور بعض اوقات یہ صورت حال کافی مہینوں تک قائم رہتی ہے۔وہ اپنے آپ کو خوبصورت نظر آنے لگتا ہے جبکہ خواتین مریضاؤں میں خوبصورت نظر آنے کے لیے بہت زیادہ میک اپ کرنا، ورزش کے لیے جم جانا، غذا کو لے کر محتاط ہو جانا اور ہر ایک سے یہ سوال کرنا کہ میں کیسا لگ آ رہا ہوں یا لگ رہی ہوں بھی اس بیماری کی علامات ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسی صورت حال میں مبتلا شخص کئی کئی افیئر میں بھی مبتلا ہو سکتا ہے۔ کئی کئی اس لیے کیونکہ اسے کسی کو چھوڑ کر چلے جانے کا احساس جرم نہیں ہوتا اور اسے کسی بھی حالت میں کوئی نیا رشتہ بنانا ہی ہوتا ہے۔ ضد میں آ کر ایسا شخص بہت زیادہ فلرٹ کرنے لگتا ہے اور کئی طرح کے افیئرز میں جانے اور ان سے باہر آنے کا اسے کوئی افسوس نہیں ہوتا۔وہ بنا کسی وجہ کے اپنی خوشی میں دوسروں پر یا خود پر  خوب پیسے لٹانے لگتا ہے اور دوسروں کی بہت زیادہ مہمان نوازی کرنے لگتا ہے بنا کسی بات کے بلاوجہ ہنسنے لگتا ہے ناچنے لگتا ہےکئی مرتبہ تو یہ صورت حال مہینوں تک برقرار رہتی ہے۔

2) ڈیپریسیو فیز ( بائی پولر ڈس آڈر کا دوسرا دور ) 

اس ڈس آرڈر کی دوسری صورت حال (ڈیپریسیو فیز) میں وہی ہنستا بستا خوش و خرم ,خوش باش  شخص بغیر کسی وجہ کے اداس رہنا شروع ہو جاتا ہے۔کسی کام میں اس کا دل نہیں لگتا۔وہ کسی سے بھی بلاوجہ ہنسنا بولنا بند کر دیتا ہے خاموش بیٹھے رہنا پسند کرتا ہے یا زیادہ وقت سوتا رہتا ہے۔ صاف صفائی کا بھی دھیان نہیں رکھتا۔ بلاوجہ رونے لگتا ہے اور کھانا پینا تک چھوڑ دیتا ہے یعنی کھانے سے رغبت نہیں رہتی بس تھوڑا بہت کھا لیتا ہے.اپنی خود اعتمادی کھو دیتا ہےکئی مرتبہ ایسی حالت میں خود کشی کرنے کی کوشش بھی کر سکتا ہے۔یہ حالت بھی کئی کئی دن یا کئی مہینوں تک چلتی ہے اور کبھی کبھی تو برسوں بھی چل سکتی ہے۔

تیسرا فیز ( دوسروں پر بلاوجہ کا غصہ )

ان دونوں مراحل کے درمیان ایک غصے والا مرحلہ بھی آتا ہے جب ایک شخص بلاوجہ دوسروں پر بہت زیادہ غصہ کرنے لگتا ہے۔انہیں جسمانی نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔ چیزیں اٹھا کر پھینک دیتا ہے اس کو اپنے غصے پر قابو نہیں رہ پاتا۔وہ کسی بھی کام کے لیے کسی کی بھی نہیں سنتا. دوسروں پر خرچ کیے گئے پیسے یا تحفے وہ واپس مانگنے لگتا ہے۔حالانکہ جب یہ غصے والا فیز ختم ہوتا ہے تو اسے اپنے رویے پر ملال ہوتا ہے۔

جب ایک ہی شخص ان تینوں مراحل سے گزرے تو یہ ممکن ہے کہ وہ بائی پولر ڈس آرڈر نامی بیماری کی زد میں ہے۔

اسباب :

بائی پولر ڈس آرڈر کا سامنا زندگی کے کسی بھی حصے میں کرنا پڑ سکتا ہے مردوں اور عورتوں میں اس بیماری کی شرح برابرہوتی ہے بائی پولر ڈس آرڈر ہمارے دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے۔یہ بیماری مشکل حالات, کسی جسمانی بیماری یا ذہنی دباؤ کی وجہ سے بھی شروع ہو سکتی ہے۔ بدقسمتی سے ایسے افراد کے لوگوں سے تعلقات کچھ زیادہ پائیدار نہیں ہوتے اور ان میں پچھتاوے یعنی guilt کا عنصر بھی بہت پیدا ہو جاتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ انہیں کم مائیگی کا احساس بھی گھیرے رکھتا ہے ایسے لوگوں کا زندگی کے بارے میں تصور عموما منفی ہوتا ہے لہٰذا ان میں خود کو نقصان پہنچانے کے رجحان کی شرح بھی زیادہ ہوتی ہے۔

علاج :

اگر مریض نشہ آور اشیاء کا استعمال کرتا ہے جیسے کہ نسوار, گٹکہ, تمباکو نوشی یا دیگر کسی بھی قسم کا نشہ بھی کرتا ہے تو اُن کو فوراََ چھوڑنا ہوگا کیونکہ یہ اشیاء مریض کے مزاج میں تبدیلی لانے کی وجہ بنتی ہیں۔مریض کے گھر والے, احباب اور اردگرد کے لوگ اس کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے کی کوشش کریں کیونکہ اس سے مریض کے مزاج کو بہتر رکھنے میں آپ مدد کر سکتے ہیں. مریض کی زندگی میں نظم و ضبط پیدا کریں جیسا کہ وقت پر کھانا ،پینا سونا اور جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینا یہ سب مریض کے مزاج کو بیلنس کرتا ہے۔ ورزش کرنے، پیدل چلنے اور دوڑنے سے بھی ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے۔اگر بائی پولر ڈس آرڈر کی وجہ سے کسی شخص کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہو تو جلد سے جلد ڈاکٹر سے رُجوع کریں کیونکہ اس کا علاج ادویات سے بھی کیا جاتا ہے۔مناسب علاج، طرز زندگی میں مثبت تبدیلیوں، ورزش اور باقاعدہ تھراپی کے ذریعے اس بیماری کا کافی حدتک علاج کر کے متاثرہ شخص کو کچھ حد تک نارمل کیا جا سکتا ہے۔ بہت سے والدین اس طرح کی صورتحال میں اپنی بچیوں کا علاج کروانے کی بجائے ان کی شادی کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ان کے نزدیک یہ اس بیماری کا سب سے آسان حل ہے،حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے کیونکہ والدین کو سمجھنا چاہئے کہ ان کا یہ فیصلہ بعد میں بچیوں کے لیے شدید مسائل کاسبب بن سکتا ہے دوران حمل یہ حالت شدید اور وضع حمل کے بعد شدید ترین صورت اختیار کر جاتی ہے۔ دوران حمل اور اس کے بعد ماہر امور زچہ بچہ اور ماہر نفسیات کے مشوروں سے مریضہ کی ذمہ داریاں بانٹ کر اس مرض کی شدت کو کافی حد تک نارمل کیاجاسکتا ہے کیونکہ اکثر مریضہ بائی پولر ڈس آڈر کے دوسرے دور یا فیز میں ہونے کی وجہ سے نوزائیدہ بچے سے نفرت کرنے لگتی ہے اور اسے اپنی زندگی کے تمام مسائل کی جڑ وہ بچہ لگنے لگتا ہے کبھی کبھی مائیں اس کیفیت میں بچے کی جان بھی لے لیتی ہیں اس لیے کوشش کریں کہ وضع حمل سے قبل اس بیماری کا علاج ہوجائے ماہرین کا کہناہے کہ ہم لوگ اس بات پر غور نہیں کرتے کہ ہم منفی خیالات کیوں رکھتے ہیں. ہمارے اندر ٹھہراؤ کیوں نہیں ہے اور ہم مطمئن اور پرسکون کیوں نہیں ہیں ہم اس کی تہہ میں جانے کی کوشش نہیں کرتے۔اگر کسی کے رویے میں منفی تبدیلیاں نمایاں ہونے لگیں بےزاری اور چڑچڑاپن شخصیت کا مستقل حصہ بننے لگے تو اسے عام بات نہ سمجھیں اوراگر ضرورت محسوس ہو تونفسیاتی ڈاکٹر کے پاس جانے سے بھی مت جھجکیں۔عموماً ایسے مریضوں کے موڈ کو ٹھیک کرنے کیلئے ادویات دی جاتی ہیں۔مریض کی جلد صحتیابی میں قریبی عزیزوں اوررشتہ داروں کا رویہ بھی بہت اہمیت رکھتا ہے.یاد رکھیے کہ ایک ہی شخص میں کچھ وقفہ کے بعد اگر اس طرح کی ایک سے زیادہ خصوصیات نظر آتی ہیں تو وہ بائی پولر ڈس آرڈر کا شکار ہو سکتا ہے۔ کسی بھی ایسے شخص کو غصے یا نفرت یا صرف ہمدردی کی نہیں بلکہ ڈاکٹری علاج کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ایسا کوئی شخص اپنوں کی محبت کے ساتھ ادویات اور پروفیشنل کاؤنسلنگ سے کافی حد تک نارمل بھی ہو سکتا ہے۔ ایک بات اور کہ موڈ ڈس آرڈر کریٹیو یعنی تخلیقی صلاحیت کے حامل لوگوں میں ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں لہذا اگر آپ کو اپنے ارد گرد یا خود میں کوئی ایسی علامت نظر آئے اور آپ اس کے سچے خیر خواہ ہیں تو اس سے ہمدرددی رکھ کر اسے نفسیاتی معالج کے پاس جانے کو ضرور آمادہ کریں.

No comments:

Post a Comment

Welcome

تیرے کاغذاں وچ میں کملا سہی تیرے سجنڑ سیانڑے ھوسن

تیرے کاغذاں وچ میں کملا سہی  تیرے سجنڑ سیانڑے ھوسن میں ویکھساں اوکھیاں بنڑیاں وچ  تیرے مونڈھیاں نال کھلوسن توں فکر نہ کر تیرے لگدیاں وچ  تیر...